5th Class Notes KPK Text Board

Notes of Urdu Class 5th

نو ٹس آف اردو کلا س پنجم

Unit No 11 to 21

مردوں کا ٹیلہ

 

سوال 1: درج ذیل سوالوں کے جوابات دیں۔

1۔ کاشف اورعمران نے پرنسپل کے نام درخواست کیوں کی دی؟

جواب: کاشف اورعمران کے دل میں مون جور دیکھنے کا شوق تھا اس لیے انھوں نے پرنسپل کو درخواست لکھی۔

2۔ موئن جو دڑو کا شہر کیسے ویران ہو گیا؟

جواب: مون جو دڑو کاشہر دریائے سندھ کے سیلاب یا کسی بڑے زلزلے سے ویران ہوگیا تھا۔

3۔ موئن جو دڑوں میں اسمبلی ہال بنانے کی کیا وجہ بتائی گئی؟

جواب: موئن جوڑوں کے اسمبلی ہال میں شاید اس وقت کے لوگ اکٹھے ہو کر اپنے مسائل ہل کرتے تھے۔

4۔ عجا ئب گھر میں کون کون سی چیزیں رکھی گئی؟

جواب: عجا ئب گھر میں زیورات، کھلونے، گھڑیاں،مہریں، کھانے پینے کے برتن اور دوسری اشیا رکھی گئی۔

5۔ موئن جو دڑوں میں کون کون سی نمایاں چیز ئیں تھی؟

جواب: موئن جودڑو پرانے زمانے کاشہر تھا جس میں مکانات گلیاں، اسمبلی ہال تالاب غسل خانے وغیرہ نمایاں چیزیں تھی ۔

 

سوال 2: درست جواب پر( /)کا نشان لگا ئیں۔

1۔ کاشف اور عمران کسں کے شوقین تھے۔

ج) تاریخ

2۔ طلبہ کا قا فله موئن جو دڑو پہنچا بذریہ

د) بس

3۔ موئن جو دڑو میں سب سے نمایاں جگہ ----- ہے۔

ب) ہال

4۔ موئن جو دڑو میں سب سے پہلے ملنے والی چیزیں ہیں۔

ج) ہڈیاں

5۔ رسیا کے معنی ہیں۔

الف) شوقین

 

سوال 3: درج ذیل الفاظ اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

 

الفاظ

جملے

آثار

محکمہ آثارِ قدیمہ پرانے کھنڈرات کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

سیروسیاحت

بیرون ملک سے لوگ کالام کی سیر و سیاحت کے لیے آتے ہیں

ناقابل فراموش

كاشف اورعمران ناقابل فراموش یادیں لے کر واپس آئے

اعضاء

موئن جودڑو میں انسانی اعضای دریافت ہوئے

سبب

موئن جو دڑوکا شہر سیلاب کے سبب ویران ہواتھا

 

 

اسم فاعل:

وہ اسم مشتق ہے جو اس کام کے کرنے والے کو ظاہر کرے جو مصدر میں پایا جاتا ہے ۔ یا جس کی ذات سے ہی کام کا کرنا ظاہر ہو۔

مثلاً:– لکھنے والا ،پڑھنے والا، پینے والا، دوڑنے والا، کھانے والا۔

ان کلموں میں لکھنے والا اس شخص کو ظاہر کرتا ہے جس سے لکھنے کا کام وجود میں آیا، یعنی جو لکھے،اسی طرح پڑھنے والا اس کو جو پڑھے،دوڑنے والا اس کو جو دوڑے۔کھانے والا جو کھائے،پینے والا جو پیے۔

اور یہ وہ کام ہیں جو ان مصدروں کے معنوں میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے اسم ، اسم فاعل کہلاتے ہیں۔

اسم فاعل کی دو قسمیں ہیں

(١) اسم فاعل سماعی (٢) اسم فاعل قیاسی

(١) اسم فاعل سماعی

وہ اسم فعل ہے جوہر فعل سے نہیں بنایا جا سکتا۔جس طرح لوگ استعمال کرتے ہیں یا اہل زبان نے استعمال کیا ہے ویسے ہی استعمال کیا جا سکے۔سماعی اسم فاعل کے آخر میں والا، ہارا ، ایرا، یا او، اک، ڑی وغیرہ لگاتے ہیں۔ کیسے لکڑہارا، سنار، لوہار، سپیرا ، کھلاڑی وغیرہ۔

(٢) اسم فاعل قیاسی

وہ اسم فاعل ہے جس کو ایک مقررہ قاعدے سے بنایا جائے۔مصدر کا الیف ہٹا کر اس کے آگے یائے مجہول لگاتے ہیں اور پھر والا، والے ،والی، والیاں، میں سے ایک لفظ لگا کر بنایا جاتا ہے۔جسے کھانا سے کھانے والا، کھانے والے، کھانے والی،کھانے والیاں وغیرہ۔

 

اسم مفعول :

وہ اسم ہے جس سے وہ شخص یا چیز سمجھی جاتی ہے جس پر فاعل کا فعل واقع ہوتا ہے۔جیسے کھایا ہوا، کھائے ہوئے، کھائی ہوئی، وغیرہ۔اس کے علاوہ رنجیدہ دیدہ، مجروح، مرغوب ،محتاج وغیرہ بھی اسم مفہول کہلاتے ہیں۔

اسم مفعول کی دو قسمیں ہیں

(١) اسم مفعول ‏قیاسی ( ٢) اسم مفعول سماعی

 

>(١) اسم مفعول قیاسی

وہ اسم ہیں جوہ اس قاعدے کے مطابق بنایا گیا ہو۔ بناے کا قائدہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد " ہوا " لا لفظ لگا دیتے ہین۔ جیسے کھایا سے " کھایا ہوا۔ وغیرہ۔

(٢) اسم مفعول سماعی

وہ اسم ہے جس کو خاص قاعدے سے نہ بنایا گیا ہو۔ بلکہ اہل زبان کے طریقے پر استعمال ہوتا ہو۔ جیسے دم کَٹا، بیچارہ ، مسکین

 

سوال 4: درج ذیل جملوں سے اسم فاعل اور اسم مفعول تلاش کریں۔

 

جملہ

اسم فاعل

اسم مفعول

عائشہ بیڈ مینٹن کی بہترین کھلاڑی ہے

عائشہ

عائشہ بیڈ مینٹن

کسان ہل چلانے میں ماہر ہیں۔

کسان

ہل

موچی جوتے مرمت کرتا ہے

موچی

جوتے

ما لی پودالگارہا ہے

مالی

پودا

 

 

سوال 5: درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔

 

 

الفاظ

متضاد

انسان

حیوان

کھدائی

بھرائی

قدیم

جدید

قبول

نا منظور

اونچا

نیچا

 

 

 

پاکستانی مسیحا

مشق

سوال 1: درج ذیل سوالوں کے جواب دیں۔

1۔ عبدالستارایدھی کامختصر تعارف لکھیں۔

جواب: عبدالستار ایدی 1928ء کو بھارت کے شہر جونا گڑھ میں پیدا ہوئے۔ 1947ء کو پاکستان آئے اور کراچی میں رہنے لگے۔ ایھدی فاونڈ یشن کی تنظیم کے زریعے مخلوق خدا کی خدمت کرتے ہیں۔

2۔ ایدھی فاؤنڈیشن کیےکام سرانجام دے رہی ہے؟

جواب: ایدھی فاؤنڈیشن نے عبدالستار ایدھی کی قیادت میں پورے ملک میں فلای کاموں کا جال بچھایا ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت یتیم خانے ، ڈسپنسریاں، ایمبولینس، معذور افراد کی بحالی کے مراکز بے گھر اور لاوارث افراد کے لیے فلاہی ادارے کام کررہے ہیں۔

3۔ عبدالستار ایدھی کا آصل اعزاز کونساہے؟

جواب: عبدالستار ایدھی آصل اعزاز یہ ہے کہ کروڑوں لوگوں کے دلوں میں ان کا بے پناہ احترام ہے۔

4۔ دوسروں کی خدمت کرنے سے کیا حاصل ہوتا ہے؟

جواب: دوسروں کی خدمت کرنے سے نہ صرف دل خوش ہوتا ہے بلکہ معاشرے میں امن، سکون اور محبت کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔

5۔ عبدالستار ایدھی کی زندگی سے میں کیا سبق ملتا ہے؟

جواب: عبدالستار ایدھی کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دوسروں کی مدد کریں۔ پیاروں کی عیادت کریں، پڑوسیوں کے کام آئیں دوستوں سے اچھا سلوک کریں اورکبھی کسی کو بے سہارا نہ چھوڑیں۔

 

سوال 2: درج ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

 

الفاظ

جملے

رفتہ رفتہ

عبدالستارایدھی نے رفتہ رفتہ اپنی خدمات وسیع کردی

نصب العین

عبدالستارایدھی نے انسانی خدمت کو اپنا نصب العین بنایا ہے

مداوا

عبدالستارایدھی دکھی انسانیت کے لیے مداواہے۔

شانہ بشانہ

عبدالستار ایدھی کی بیوی اس کے شانہ بشانہ لوگوں کی مدد کرتی ہے

مسیحا

عبدالستارایدھی دکھی انسانیت کے لیے مسیحا ہیں

 

 

سوال 3: اپنے دوست کو خط لکھ کر ایدھی فاونڈیشن کا تعارف کروا لیں۔

از پشاور

مورخہ 15-01-17

پیارے دوست کاشف

. السلام علیکم!

یہاںخیریت ہے اور آ پکی خیر یت الله تعالی سے نیک چاہتا ہوں۔

احوال یہ ہے کہ آپکا خط ملا تو بہت خوشی ہوئی کہ آپ لوگ خیریت سے ہیں۔ آپ نے لکھا ہے کہ امتحانات قریب ہیں اور اسکی تیاری کررہا ہوں۔ تو امتحان کے لیے خوب تیاری کرو تا کہ اچھے نمبروں سے پاس ہو جاؤ۔ باقی ہماارے علاقے میں سوات سے لوگ نقل مکانی کرکے آئے تھے یہاں کے لوگوں نے انکی خوب مدد کی لیکن ایک آدی جسکا نام عبدالستارایدھی ہے اس نے سارے ملک میں ان لوگوں کی بڑی مدد کی ہرجگہ گیا اور لوگوں کو ہرقسم کی اشیاء پنچائی جسمیں خوراک کا سامان، کپڑے ،بستر وغیرہ شامل تھے۔ عبدالستار ایدھی بہت اچھے انسان ہیں اور انھوں نے اپنی زندگی خدمت خلق کے لیے وقف کر دی ہے۔ سارے ملک میں ان کے تقریبا دو سو پچاس مراکز ہیں جو دن رات لوگوں کی مدد کرتے ہیں عبدالستارایدھی مخیر حضرات سے چندہ جمع کر کے لو گوں کی خدمت اور ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔ تنظیم کسی لالچ یا سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرتی ہے۔

باقی کوئی خاص بات نہیں

میریطرف سے قالد اور والدہ کو سلام

آپ کا پیارہ دوست قاسم علی جماعت پنجم

گورنمنٹ پرائمری سکول ۔۔۔۔۔۔۔

 

سوال4 : درج ذیل الفاظ کے اعراب بدلنے سے معنی بدل جاتے ہیں۔ آپ ہر لفظ کے دو دو جملے بنایئں تا کہ ان کے دونوں معنی واضع ہو جائیں۔

 

الفاظ

جملے

چَین

لوگوں کی مدد کر کے دل کون چَین نصیب ہوتا ہے

چِین

چِین پاکستان کاایک ہمسایہ ملک ہے

پَل

شہر میں ہر پَل دہشت گردی کا ڈر رہتا ہے۔

پُل

نہر کو پار کرنے کے لیے اس پر پُل بنایا گیا

جَو

ہم کھیت میں جَو کاشت کرتے ہیں

جُو

جُوہی ہم سلوک پہنچے بارش شروع ہو گئی۔

 

 

سوال5: درج ذیل القا کے متعارد ف الفاظ لکھیں۔

 

الفاظ

مترادف

آرام

راحت

فورا"

جلدی

ذلت

رسوائی

راہ

راستہ

ابتداء

آغاظ

 

 

موال 6: درست جواب پر ( / ) کا نشان لگائیں۔

1۔ عبدالستار ایدھی کہانپیدا ہوئے۔

د) جونا گڑھ

2۔ جب عبدالستار ایدھی کے والد کا انتقال ہوا تو ان کع کی عمرکتنی تھی۔

ج) 19 برس

3۔ ایدھی فاونڈیشن کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں

ج) 24 گھنٹے

4۔ ایدھی فاونڈیشن کام کرتی ہے۔

ج) ہر مستحق کے لیے

 

ترانه

مشق

سوال نمبر 1: درج ذیل سوالوں کے کے جواب دیں۔

1۔ اس نظم میں شاعر نے وطن کے کن کن حسین نظاروں کا ذکر کیا ہے؟

جواب: شاعر نے اس نظم میں وطن کے کھیتوں، بستیوں،دریا وں ، پہاڑں، اور میدانوں کے حسین نظاروں کا زکر کیا ہے۔

2۔ اس نظم میں شاعر نے کس بات کا عظم کیا ہے؟

جواب: شاعر نے کہا ہے کہ ہمتمہیں کوئ بھی داغ یا عیب نہیں آنے دیں گے

 

سوال 2:با غ اور کلستان چمن کے ہم معنی الفاظ ہیں۔ آپ اس طرح" صحرا " ، وظن اور چاند کے ہم معنیالفاظ بتائیں۔

 

الفاظ

ہم معنی الفاظ

صحرا

دشت

چاند

ہلال

وطن

ملک

 

سوال نمبر 3: نظم سے وطن اور بستیاں کے ہم قافیہ الفاظ لکھیں؟

 

الفاظ

ہم قافیہ الفاظ

وطن

چمن، سمن، دمن، گہن

بستیاں

کھیتیاں، کہکشاں

 

سوال نمبر 4: مندرجہ زیل الفاط کے واحد جمع لکھیں؟

 

واحد

جمع

تارا

تارے

دریا

دریاؤں

بستی

بستیاں

زرہ

زرے

کھیتی

کھیتیاں

 

 

سوال نمبر 5: نظم کے آخری بند کا مفہوم اپنے الفاظ میں لکھیں؟

مفہوم

شاعر کہتا ہے کہ اے وطن ہم آپ کو ھر نقصان سے بچائیں گے۔

 

ماحول کی آلودگی

مشق

 

سوال 1: درج ذیل سوالوں کے جواب دیں۔

سوال 1۔ ما حول سے کیا مراد ہے؟

جواب: ہمارے ارگرد ہوا، پانی، زمین اور نباتا ت سب ماحول کہلاتا ہے۔

2 سوال ۔ ہمارا ماحول کس خطرے سے دوچار ہے؟

جواب:ہما را ماحول روز بروز خطرناک صورت اختیار کرتا چلا جارہا ہے۔ اس سے انسانوں کے ساتھ ساتھ حیوانات اور نباتات کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔

3 سوال ۔ ماحول کی آلودگی کا سب سے بڑا سبب کیاہے؟

جواب: ماحول کی آلودگی کا سب سے بڑا سبب خود انسان ہے۔ انسان اپنی آرام اور آسائش کے مختلف چیزوں کا استعمال کرتا ہے جیسے گاڑیاں کارخانے وغیرہ سے دھواں نکل کر ماحول کو آلودہ کرتاہے۔

سوال 4۔ اگر ماحول سے پود لے ختم ہوجائیں تو کیا ہو گا؟

جواب: اگرماحو ل سے پودے ختم ہو جائیں تو آکسیجن کی کمی ہوجائے گی۔ بارشیں کم ہو جائیں گی ما حول آلودہ ہو گا اور بیماریاں پھیلیں گی۔

سوال 5۔ ماحول کو کس طرح آلودگی سے بچایا جاسکتا ہے؟

جواب: ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ صفائی کا خیال میں جگہ جگہ گندگی نہ پھیکیں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں گاڑیوں اور کارخانو کے دھوئیں کو کنٹرول کریں شورکم کریں گندگی ندی نالیوں میں نہ پھنکیں

 

سوال 2: درج ذیل میں سے درست جواب ( / ) کا نشان لگا دیں۔

1۔ ماحول کے بگاڑ کی بڑی وجہ ہے

(iii) انسان

2۔ ریڈیو، ٹی وی،لا وڈ سپیکر وغیرہ ماحول کی آلودگی میں ------ کا سبب ہے۔

(ii) اضافہ


سوال 3: ذیل میں سے درست بیان کو سن کر اپنی کاپی میں لکھیں۔

1۔ قدرتی توازن کا برقرار رہنا ماحول کی آلودگی کہلاتا ہے۔ (غلط)

2۔ کوڑا کرکٹ ادھر ادھر پھینکنے سے ماحول پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ (غلط)

3۔ فطرت کی تباہی کبھی ترقی کا سبب نہیں بن سکتی۔ (درست)

4۔ دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ (درست)

5۔ کارخانوں سے لگنے والے پانی میں کام کسی قسم کے کیمیائی اجزا نہیں ہوتے۔ (غلط)

 

سوال 4: خالی جگہ کریں۔

1۔ ہر ماحول میں ایک قدرتی توازن ہوتا ہے۔

2۔ ماحول کی آلودگی کا سب سے بڑاسبب انسان ہے۔

3۔ ریڈیو، ٹی وی، لاوڑپیکر اور گاڑیاں ماحول کی آلودگی میں اضافے کا سبب ہیں۔

4۔ ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے صفائی کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔

 

سوال 5: "درختوں کے فائدے " کے عنوان سے ایک مضمون لکھیں۔

 

درختوں کے فائدے

درخت اور انسان و حیوان ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہے۔ درختوں سے آکسیجن گیس خارج ہوتی ہے جو انسان سانس کے ذریعے خون میں شامل کرتا ہے انسان آکسیجن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اور انسان جو گیس (کاربن ڈائی آکسائیڈ) خارج کرتا ہے وہ پودوں کی ضرورت ہے۔ تو اسلئے انسان اور درختوں کی زندگی ایک دوسرے کی زندگی ہے۔

اس کے علاوہ درختوں کے بہت سے فائدے ہیں۔ درخت زمین کو کثاؤ سے بچاتےہیں۔ درخت ایندھن کے طور پر استعال ہوتے ہیں اس سے فرنیچر بنایا جاتا ہے درختوں سے کھیلوں کا سامان بنتا ہے۔ یہ جانور بطور گھاس استعال کرتے ہیں ۔ درخت سایے کے طور پر کام آتے ہیں ۔ درختوں کی کثرت کی وجہ سے بارشیں زیادہ ہوتی ہے درخت ماحول کی آلودگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

 

سوال 6: مندرج زیل سے مذکر اور موثث الفاظ چن کر الگ الگ کریں۔

 

مزکر : پانی ، حفاظت، ذکر

مؤ نث: ہوا، ، زمین ، فطرت ، حقیقت ، زین ،

 

سوال 7: جملوں کو درست کر کے لکھیں۔

 

غلط جملے

درست جملے

ہمارا زمین آلودہ ہوگیا ہے۔

ہماری زمین آلودہ ہوگئی ہے۔

میرابات غور سے سنو۔

میری بات غور سے سنو۔

میرا کتاب واپس کرو

میری کتاب واپس کرو۔

مجھے ابھی لاہور سے تارآئی ہے

مجھے ابھی لاہور سے تار آیا ہے۔

میں نے اخبار پڑھی ہے

میں نے اخبار پڑھاہے۔

میری بات سن کر وہ گہرے سوچ میں پڑ گیا

میری بات سن کر وہ گہری سوچ میں پڑ گیا

میں نے عرض کیا تھا۔

میں نے عرض کی۔

اچانک اس کے سینے میں درد ہوئی اور اس کا روح پرواز کر گیا۔

اچانک اس کے سینے میں درد ہوا اور اس کی روح پرواز کر گئی۔

 

 

 

اسم علم:

اس سے مراد اسم معرفہ کی وہ قسم ہے جس میں کسی خاص چیز جگہ اور فرد کی پہچان کے لیے جو اسم بولا جائے اس کو اسم علم کہا جاتا ہے۔ مثلا چاند ، سورج ، لاہور ، کراچی ، قائداعظم ، آمنہ ، ضیا وغیرہ۔

اسم علم کی اقسام

1۔ خظاب

خطاب سے مراد وہ نام ہے جو کسی شخص کی عزت بڑھانے کے لیے اُس کی خدمات یا کسی خاص خوبی کی بنا پر قوم یا حکومت کی طرف سے دیا جائے۔

مثلا قائد اعظم، علامہ، شمس العلماء، کلیم اللہ وغیرہ

شمس العلماء مولوی نذیر احمد نے اصلاحی ناول لکھے۔

قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے بانی تھے۔

رستم الزماں گاما پہلوان ایک نامور پہلوان تھا۔

انِ مثالوں میں شمس العلماء، قائد اعظم، رستمِ الزماں خطاب ہیں۔

 

2۔ تخلص

تخلص اُس نام کو کہتے ہیں جو شاعر اپنے اصلی نام کی بجائے شعروں میں استعمال کرتے ہیں۔ یا تخلص ایسا مختصر نام ہوتا ہے جو شاعر اپنے اصلی نام کی جگہ شعروں میں استعمال کرتے ہیں۔

تخلص کی مثالیں

اسد اللہ غالب، الطاف حسین حالی، محمد حسین آزاد وغیرہ، اِن مثالوں میں غالب، حالی اور آزاد تخلص ہیں۔

3۔ لقب

وہ خاص نام جو کسی خاص خوبی کی وجہ سے مشہور ہو جائے اسے لقب کہتے ہیں۔ یا لقب ایسا خاص نام ہوتا ہے جو کسی خاص خوبی یا وصف کی وجہ سے مشہور ہو جائے۔

لقب کی مثالیں

خلیل اللہ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا لقب ہے آپ اللہ کے دوست تھے۔

کلیم اللہ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کا لقب ہے آپ اللہ سے کوہ طور پر ہمکلام ہوئے۔

ذبیح اللہ، حضرت اسماعیل علیہ السلام کا لقب ہے، آپ نے اللہ کی راہ میں ذبح ہونا قبول کیا۔

سید الشہدا، حضرت امام حسین علیہ السلام کا لقب ہے آپ اللہ کی راہ میں میدانِ کربلا میں شہید ہوئے۔

داتا گنج بخش، سید علی ہجویری کا لقب ہے۔

 

4۔ عرف

وہ نام جو اصلی نام کی جگہ محبت یا حقارت کی وجہ سے مشہور ہو جائے عرف کہلاتا ہے۔ یا ایسا نام جو کسی محبت یا حقارت کی وجہ سے لوگ، اہلِ محلہ یا گھر والے پکارتے ہیں عرف کہلاتا ہے۔

عرف کی مثالیں

کالے خان کو کلن، غلام محمد کو گاما، معراج دین کو ماجھا، نعمان کو مانی، کاشان کو کاشی، شاہدہ کو شادو وغیرہ

 

5۔ کنیت

وہ نام جو باپ، ماں، بیٹے، بیٹی یا کسی اور تعلق کی وجہ سے بولا جائے اُسے کنیت کہتے ہیں۔

ایسا نام جو باپ، ماں، بیٹا، بیٹی کی نسبت سے پکارا جائے کنیت کہلاتا ہے۔

کنیت کی مثالیں

حضرت ابوطالب کے بیتے کا نام طالب تھا، آپ بیتے کی وجہ سے طالب کہلائے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام مریم تھا، اِس لیے آپ ابنِ مریم کہلائے۔

   

اسم ضمیر:

ایسے الفاظ جو کسی دوسرے اسم کی جگہ استعمال کیے جائیں اسمائے ضمیر کہلاتے ہیں۔ یا وہ اسم جو کسی چیز شخص یا نام کی بجائے بولا جائے اسم ضمیر کہلاتا ہے۔ یا ایسے تمام الفاظ جو کسی اسم کی جگہ بولے جائیں یا انہیں زبان سے بول کردل میں کسی شخص یا چیز کی طرف اشارہ کیا جائے اسم ضمیر کہلاتے ہیں۔

 جیسے

خدا ایک ہے وہ، سب کا مالک ہے۔

اِس مثال میں وہ اسم ضمیر ہے اور خدا مرجع ہے۔

 

3۔ اسم اشارہ

اسم اشارہ کا مفہوم

اسم اشارہ وہ اسم ہے جسے کسی چیز، شخص یا جگہ کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

یا

اسم اشارہ اُس اسم کو کہتے ہیں جس کو کسی شخص، جگہ یا چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو۔

یا

اسم اشارہ ایسا اسم ہوتا ہے جس کو کسی چیز، جگہ یا شخص کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اسم اشارہ کی مثالیں

یہ لڑکا۔ وہ عورت، یہ میرا قلم ہے، وہ کس کی کتاب ہے؟، وہ کرسی ہے، اُس بچے کا باپ کیا کرتا ہے؟

اِن جملوں میں یہ، وہ اور اُس کے الفاظ لڑکا۔ عورت۔ قلم، کتاب، کرسی اور بچے کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال ہوئے ہیں اِن الفاظ کو اسم اشارہ کہتے ہیں۔

 

4۔ اسم موصول

اسم موصول وہ اِسم ہے جب تک اُس کے ساتھ کوئی جملہ نہ ملایا جائے تب تک اُس کے پورے معنی سمجھ میں نہیں آتے۔

یا

اسم موصول وہ اسم ہوتا ہے کہ اُس سے بننے والے نامکمل جملے کے ساتھ جب تک دوسرا جملہ نہ ملائیں، جملہ کا مفہوم واضع نہیں ہوتا۔

یا

وہ اسم ہے جب تک اُس کے ساتھ دوسرا جملہ نہ پڑھا جائے جملہ پورے معنی نہیں دیتا۔

اسم موصول کی مثالیں

جو کچھ، جو کوئی، جس کو، جس نے، جیسے، جس کا، جس کی، جیسا، جن کا، جونسا وغیرہ

اسم موصول کی مثالوں کے چند نمونے ملاحظہ کریں

جسے بلائو گے وہ آجائے گا۔

جو چوری کرے گا اُس کا خانہ خراب ہوگا۔

جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔

جونسی کتاب چاہو لے لو

جس نے محنت کی کامیاب ہوا۔

اِن مثالوں میں جسے، جو، جیسا، جونسی، جس اسم موصول ہیں۔

 

سوال 8: درج ذیل جملوں میں اسم علم، اسم ضمیر، اور اسم اشارہ اور اسم موصول کی نشان دہی کریں؟

 

1۔ سرگودھا کو شاہینوں کا شہر کہتے ہیں۔

2۔ مریم جماعت میں اول آتی ہے۔ وہ ہمیشہ بڑوں کا ادب کرتی ہے۔

3۔ یہ سرکاری سکول کی عمارت ہے۔

4۔ جو دوسروں کی خدمت کرتے ہیں ۔ لوگ ان کی عزت کرتے ہیں

 

 

اسم علم

اسم ضمیر

اسم اشارہ

اسم موصول

1

شاہینوں کا شہر

     

2

 

وہ

   

3

 

یہ

   

4

     

جو

 

 

 

سوال 9: درج ذیل جملوں میں فعل حال کو فعل ماضی میں بدل دیں

 

فعل حال

فعل ماضی

بعض لوگ لاشعوری طور پر پانی گنده کردیتے ہیں

بعض لوگ لاشعوری طور پر پانی گندہ کر دیتے تھے۔

ہمیں کوڑا کرکٹ ندی نالوں میں نہیں بنانا چاہیے

ہمیں کوڑا کرکٹ ندی نالوں میں نہیں بہانا چاہیے تھا۔

حکومت آلودگی کم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

حکومت آلودگی کم کرنے کی کوشش کرتی تھی۔

کسان فصلوں کو پانی دیتے ہیں

کسان فصلوں کو پانی دیتے تھے۔

مالی پودوں کی حفاظت کرتا ہے

مالی پودوں کی حفاظت کرتا تھا۔

 

 

سوال 10: درج ذیل فقروں میں فعل ماضی کو فعل حال میں تبدیلی کریں ۔

 

| فعل ماضی

فعل حال

اساتذہ محنت سے پڑھایا کرتے تھے۔

اساتذہ محنت سے پڑھارہے ہیں۔

پاکستانی ہاکی ٹیم میچ جیت جاتی تھی۔

پاکستانی ہاکی ٹیم میچ جیت رہی ہے۔

علی نے غریبوں کی مد د کی تھی۔

على غریبوں کی مدد کررہا ہے۔

عارفہ سالا نہ امتحان میں اول آتی تھی۔

عارفہ سالا نہ امتحان میں اول آرہی ہے۔

ہما رے کسان بے حد محنتی تھے۔

ہمار ے کسان بے حد محنت کررہے ہیں۔

 

 

اونٹ

مشق

سوال 1: مندرجہ زیل سوالات کے جواب دیں۔

1۔ اونٹ کی پانچ خوبیاں بیان کریں۔

جواب: اونٹ صحرا کا جہاز کہلاتا ہے۔

ریگستان میں چلتا ہے۔

پیاس اور بھوک برداشت کرسکتاہے۔

اونٹ حلیم طبع اور خوش خصال جانور ہے۔

بہت نرم مجاز جانور ہے۔

2۔ أونٹ اپنے سوار کو کیسا دلاسہ دیتا ہے؟

جواب: اونٹ اپنے سوار کو دلاسا دیا ہے کہ منزلقریب ہے۔ گھبراومت ہم بہت جلد پہنچ جائیں گے۔

اونٹ اپنے سوار کو کیا بنا دیتا ہے۔؟

جواب: اونٹ اپنے سوار کوبہادر بنا دیتا ہے۔

3۔ اونٹ کو صحرا کا جہاز کیوں کہا جاتا ہے؟

جواب: اونٹ کو صحرا کا جہازاسلئے کہتے ہے کیونکہ وہ بغیر کچھ کھائے پیے صحراؤں میں تیزی سے چلتا رہتا ہے۔

4۔ اس نظم کا مرکزی خیال بیان کریں۔

جواب: اس نظم کا مرکزی خیال برداشت اور صبر ہے۔ ہرشکل وقت میں برداشت اور صبر سے کام لینا چاہے اور اچھی عادات اپنانی چاہیے۔

سوال 2: درست جواب (/ ) کا نشان لگا ئیں۔

1۔ اونٹ عام طور پر------ میں صفر کرتا ہے۔

ب) صحراؤں میں

2۔ اونٹ کو ---- سے پانی کی خوشبو آ جاتی ہے۔

د) ہوا سے

3۔ أونٹ کی پیدا ئش انعام سمجھی جاتی ہے کیونکہ وہ :

ج) عام لوگوں کے لیے مفید ہے

4۔ اونٹ مسلسل کئی--------- سفر کر سکتا ہے۔

ج) کئی کئی ہفتے

سوال 3: مندرج ذیل الفاظ کے معانی لغت سے تلاش کر کے ہیں۔

 

الفاظ

معنی

حلیم

نرم طبیعت والا

خوش خصال

اچھی عادت

لق ود ق

وسیع و عریض

پُشت

کمر

راکب

سوار

اضطراب

بے چینی

خاروخس

کانٹے دار جھاڑیاں

راہ دراز

لمبا راستہ

 

سوال: کا م کرنے والے کوفائل کہتے آپ درج ذیل جملوں میں فائل اور فعل علیحدہ کریں۔

 

جملے

فعل

فاعل

اونٹ دور دراز کا سفر طے کرتا ہے۔

اونٹ

سفر

احمد روزانہ ورزش کرتا ہے

احمد

ورزش

زینب جماعت میں اول آتی ہے

زینب

اول آنا

ما لی باغ کی دیکھ بھال کرتا ہے۔

مالی

دیکھ بھال کرنا

 

 

ہما را نظام شمسی

مشق

سوال 1: درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔

1۔نظامِ شمسی سے کیا مراد ہے؟

جواب : سورج ہماری زمین ، چاند اور دوسرے سیارے ملکر نظام شمسی بناتے ہیں۔ سورج نظام شمسی کا وحد ستارہ ہے جبکہ باقی سب سیارے ہیں۔ سورج نطامِ شمسی میں حجم کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے۔

2۔ دادی اماں عا صمہ کو عام طور ہر کیسی کہانیاں سناتی تھی؟

جواب: دادی اماں عام طور پر جنوں ، پریوں بادشاہوں اور فقیروں کی کہا نیاں سنا تی تھی۔

3۔ نظام شمسی میں موجود سیا روں کے نام لکھیں ؟

جواب : نظام شمسی میں عطارد ، زہرہ ، مریخ ، مشتری، زحل ، یورینیس ، نیپچون اور ہماری زمین شامل ہیں۔

4 ۔ کہمشاں کی تعریف کریں؟

جواب: کہکشاں سیا روں اور ستارروں کے مجموعے کو کہتے ہیں ۔اس کائنات میں بے شمار کہکشاہیں ہیں ۔ جس میں بے شمار ستارے اور سیارے گردش کر رہے ہیں۔

5۔ خلائی راکٹ بھیجنے کے کیا فوائد ہیں؟

جواب: خلائی راکٹ کے ذریعے دوسرے سیاروں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ خلا میں خلائی سٹیشن قائم کر کے دسرے ممالک میں ہونے والے واقعات اور کھیل وغیرہ براہ رست دیکھ سکتے ہیں۔

سوال 2: درست جواب ( /) کانشان لگائیں۔

1۔ دادی اماں کی بیان کردہ معلومات ------ ہیں۔

الف) سائینسی

2۔ کہانی سن کر عاصمہ --------- ہوئی۔

ج) خوش

3۔ سب سے پہلئ خلاء میں کون گیاَ۔

ب) روسی خاتون

4۔ ---- گرم ترین سیارہ ہے۔

ب) مرکری

5۔ سرد ترین سیارے کانا م ------- ہے۔

ج) نیچپون

سوال 3: درج ذیل الفاظکو اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

الفاظ

جملے

اکتاجانا

شاعر کی ایک ہی نظم بار بار سن کر لوگ ا کتا گئے۔

سبقت لے جانا

احمد دوڑ کے مقابلے میں اسلم سے سبقت لے گیا۔

گرش

زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے۔

خلائی دوڑ

خلائی دوڑ میں امریکہ سب سے آگے ہے۔

نظام شمسی

نظام شمسی میں آٹھ سیارے شامل ہیں۔

 

 

آندهی

مشق

سوال 1: درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔

1۔ آندھی میں گھر کی حالت کیسی ہوگئی؟

جواب: آندھی میں گھر میں بہت زیادہ ریت اور خاک اندر آ گیا کہ سارا گھر ریگستان بن گیا۔

2۔ چھٹے شعر میں شاعر نے کیا کہا ہے؟

جواب: شاعر نے اس میں کہا ہے کہ آندھی سے اٹھنے والے گردنے سب لوگوں کو ایک جیسا کر دیا ہے میں سفید اور کالے کی پہچان نہیں ہورہی ہے اور دکانداردهنیاں تول رہا تھا کے دھنیے کو مرچوں اور مسالے میں ملا دیا ہے۔.

3۔ آندھی میں قصاب کو کیا مشکل پیش آئی؟

جواب: آندھی نے قصاب کے سارے گوشت اور وزن تول وغیرہ سب ادھر ادھر کردیے۔

4۔ بنیے نے کیا کیا؟

جواب: بنیاجب دنیا تول رہا تھا تو آندھی کی وجہ سے وہ مرچ اور مسالے میں شال ہوگیا۔

5۔ نظم کا مرکزی خیال اپنے الفاظ میں بیان کریں۔

جواب: نظم کا مرکزی خیال ہے کہ جب آندھی آجاتی ہے تو سب کچھ تباہ و برپا کر دیتی ہے۔ اور تباہ کاری سے کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا۔

سوال 2: درج ذیل الفاظ کے ہم قافيہ الفاز لکھیں۔

الفاظ

ہم قافیہ

روشن دان

ریگستان

رینگ

پینگ

سائنس

بانس

اخبار

سردار.

احوال

اقبال

 

 

سوال 3: دی گئی نظم کو زہن میں رکھتے ہوئے خالی جگہ پر کریں۔

1۔ آندھی میں سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے۔

2۔ آندھی کے دوران کھڑکی کھڑکنے لگتی ہے۔

3۔ آندھی کے دوران خاک اڑنے لگتی ہیں۔

4۔ تمام تصور میں درہم برہم ہو گئیں۔

5۔ مجموی طور پر یہ نظم آندھی کی تبھا ئی ہے۔

سوال 4: درج ذیل الفاظ پر اس طرح اعراب لگائیں کہ ان کے معنی بدل جائیں۔

چِین ۔--- پَر ---- کَل ------ سَو

سوال 5: درج ذیل جملوں میں فعل ، فاعل اور مفعول بے ترتیب ہیں۔ آپ ان کی ترتیب درست کریں۔

.

بے ترتیب جملے

صحیح جملے

نے عامر بچھائی چار پائی

حامدنے چارپائی بچھائی

رہے کسان فصلیں ہیں کاٹ

کسان فصلیں کاٹ رہے ہیں

دوسرے شکار شیر جانوروں کا ہے کرتا

شیردوسرے جانوروں کا شکار کرتا ہے

علی مناظر خوبصورت میں مری دیکھے نے

علی نے مری میں خوبصورت مناظر دیکھے

اساتذہ پڑھاتے بارے میں سے بہترین طریقے ہیں

ہمارے اساتذہ ہمیں بہترین طریقے سے پڑھاتے ہیں

 

سوال 6: درج ذیل جملوں میں اسم علم اسم موصول،اسم اشارہ اور صمیر کی نشاندہی کریں۔

1۔ لاہورکو داتا کی نگری کہتے ہیں۔ (داتا کی نگری—اسم علم)

2۔ جوطلبہ غیر حاضر ہوں گے وہ نقصان اٹھائیں گے۔ (جو --- اسم موصول)

3۔ ہاجرہ اچھی لڑ کی ہے وہ ہمیشہ ہی ہے۔ (وہ ---امس اشاره)

4۔ اس جگہ پر ہم پہلے آ چکے ہیں۔ (اس، اسم ضمیر)

5۔ نبی ﷺ کو سچائی کی وجہ سے صادق کہلانے لگے۔

 

داستان شجاعت

مشق

 

سوال 1: درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔

1۔ محمد محفوظ شہید کا مختصرتعارف بیان کریں۔

جواب: محفوظ شہید 25 اکتوبر 1944ء کو راولپنڈی کے ایک گاؤں پنڈ ملکاں میں پیدا ہوئے۔ 1962ءکو فوج میں بھرتی

ہوۓ 1971ءکی پاک بھارت جنگ میں بہادری اور دلیری سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے اور نشان حیدر حاصل کیا۔

2۔ محفوظ شہید کا اصل کارنامہ کیا ہے؟

جواب: محفوظ شہید نے 1971ءکے جنگ میں دشمن کے مورچے میں جا کر کے توپی کو ہلاک کیا۔ جبکہ وہ زخمی بی تھا

3۔ نشان حیدر کا اعزاز کن کو دیا جاتا ہے؟

جواب: نشان حیدر پاکستانی افواج کے ایسے بہادر سپاہیوں کو دیا جاتا ہے۔ جو وطن کی محبت اور دفاع میں اپنی جان قربان کر کے کوئی عظیم کارناممانجا م دے۔

4۔ کن افراد کے نام تا ریخ میں ہمیشہ زندہ رہتےہیں؟

جواب: وہ افراد جو لازوال کارنامے انجام دیں وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

5۔ سبق کے آخر میں کیا دعا کی گئی ہے؟

جواب: دعا ہے الله تعالی ہم سب کو پاکستانی شہدا سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی ہمت عطا و فرمائے۔

سوال 2: نیچے دے گئے الفاظ کی مددسے خالی جگہ پر کریں۔

1۔ عظیم لوگ کسی بھی قوم کا سرما یا ہوتے ہیں۔

2۔ محمد محفوظ کی شجاعت بھری داستان پر پوری قوم کو فخر ہے۔

3۔ محفوظ شہید کے دل میں جاں نثاری کا جذبہ ماحول نے بھی ابھارا۔

4۔ شہدا ہر نسل کے دلوں زندہ رہتے ہیں۔

5۔ محمد محفوظ شہید کی داستان شجاعت کی داستان ہے۔

سوال : دیے گئے جوابات میں سے درست جواب پر (/)) کانشان لگائیں۔

1۔ محفوظ شہید کس ضلع مین پیدا ہوے؟

ج) راولپنڈی

2۔ محفوظ شہید نے کس سنہ میں شہادت پائی؟

ج) 1971

3۔ لاہور کو باغوں کا شہر کہتے ہیں اس فقرے میں باغوں کا شہر --------- ہےَ

الف) اسم علم

4۔ محفوظ شہید کا کردار بیان کرنے کے لئے کون سا جملہ درست ہے؟

ب) آپ کو پاک فوج میں ملازمت کرنے کا شوق تھا

سوال: ہرجملے میں واوین میں دیے گئے الفا ظ کے مطابق سامنے دیگئی جگہ پر کریں:

1۔ کرچی کو " روشنیوں کا شہر " کہتے ہیں ( اسم علم)

2۔ نبی اکرمﷺابولاقاسم " ہیں۔ ( کنیت)

3۔ حضرت موسیٰ ع کو لوگ " کلیم اللہ کہتے تھے ( لقب )

4الطاف حسین حالی کرحکومت نے شمس" العلماء" لا اعزاز دیا ( خطاب)

5۔ شاعری میں اسداللہ خان کا نام غالب مشہور ہے۔ (تخلص)

5۔ کامران لوگ محلے میں "کامی " کہتے ہیں۔ ( عرف )

 

دور جدید کی ایجادات

مشق

 

سوال 1: درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔

1۔ کمپیوٹر کےفوائد تحریر کریں۔

جواب: کمپیوٹر دماغ کی طرح کام کرتا ہے۔ خلا میں بھیجے گئے سیارے کمپیوٹر سے کنٹرول کرتے ہیں۔ ہوائی جہازوں کی آمدورفت، عمارتوں کے نقشے اور ٹیلی ویژن کی ریکارڈنگ اورنشریات اور زراعت میں تحقیق اور ترقی مؤ ثرتدریس یہ سب کام کمپیوٹر کی مددسے کیے جاتے ہیں۔

2۔ کمپیوٹر زندگی کے کن شعبوں میں استعمالتا ہے؟

جواب: کمپیوٹر سائنس، تعلیم،صنعت ، ثقافت، صحت، بینکاری غرض زندگی کے ہر شعبے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

3۔ موبائل فون ہمارے کس کام آتا ہے؟

جواب: موبائل فون کپیوٹر کی طرز پر ایجاد ہوا ہے۔ جس سے انسان ایک دوسرے سے رابط کرتا ہے۔ پیغا م بھیجتا ہے۔ موبائل فون سے ریڈیو، ٹیلی ویزن ،کیمپیوٹر وغیرہ کا کام لیا جاتا ہے۔ موبائل کو منی کیمپیوٹر کہتے ہیں۔

4۔ کمپیوٹر اور موبائل فون کے استعمال کرنے کے پانچ آداب لکھیں؟

جواب: کمپیوٹر اور موبائل کا غیر ضروری استمال وقت کا ضیاع ہے۔ ان سے غیر ضروری پیغام نہیں بھیجنا چاہیے۔ جس آدمی سے ضروری کام ہے اس کے ساتھ بات کرنا چاہے۔ موبائل اور : کمپیوٹر پر غیر ضروری اور غلط چیزیں نہیں دیکھنی چاہیے۔

5۔ آمدورفت کا تز تر ين زریعہ جہاز ہے، وضاحت کریں؟

جواب : ایک زمانہ تھا کہ ینسان پیدل سفر کرتا تھا یا پھر اپنی سواری کے لیے جانور استمال کراتاتھا ۔آج کا انسان ہوائی جہاز میں سفر کرتا ہے ۔ جو سفر کا تیز ترین زریعہ ہے۔ جس میں کئی دنوں کا سفرگھنٹوں میں طے کرتا ہے۔

سوال 2 : درست جملوں کے سامنے (/ ) اور غلط کے سامنے X کا نشان لگائیں:

1۔ موبائل فون کے زریعے تصویر بھی بھیجی جاسکتی ہے ( /ِ )

2۔ ای میل تیزترین راطہ ہے۔ (/ِ )

3۔ جدید اور قدیم کیمپیوٹر میں کوئی فرق نہیں۔ ( X )

4۔ دنیاں ایک علمی گاؤں بن گی ہے۔۔ ( /ِ )

5۔ موبائل اور کیمپیوٹر کے بغیر زند گی پُر لطف رہتی ہے۔ ( X )

6۔ فصلوں سے اچھی پیداوار لینے کے لیے کیمپوٹر ضروری ہے۔ ( /ِ )

7 ۔۔ کیمپوٹر بھی انسانی دماغ کی طرح کام کرتا ہے۔ ۔ ( /ِ )

8۔ کیمپوٹر 1950 سے پہلے ایجاد نہیں ہوا تھا۔۔ ( X )

9۔ موبائل فون کا زیادہ استعمال کرنا چاہے۔ ( X )

10۔ ہماری قومی ہوائی کمپنی کا نام " پی آی اے " ہے۔ ۔ ( /ِ )

سوال 3۔ مند رجہ زیل جملوں کو پہلے زمانہ ماضی اورپھر زمانہ مستقبل میں تبدیل کریں۔

زمانہ حال :

1۔ موبائل فون کا زیادہ استعمال مناسب نہیں ہے۔

2۔ بڑے چھوٹوں سے پیار کرتے ہیں

3۔ کیا آپ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں؟

4۔ پاکستانی آم ساری دنیاں میں مشہور ہیں۔

5۔ ہم روز سکول جاتے ہیں

زمانہ ما ضی:

1۔ موبائل فون کا زیادہ استعمال مناسب نہیں تھا۔

2۔ بڑے چھوٹوں سے پیار کرتے تھے

3۔ کیا آپ قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے؟

4۔ پاکستانی آم ساری دنیاں میں مشہور تھے۔

5۔ ہم روز سکول جاتے تھے

زمانہ مستقبل:

1۔ موبائل فون کا زیادہ استعمال مناسب نہیں ہوگا۔

2۔ بڑے چھوٹوں سے پیار کریں گے۔

3۔ کیا آپ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے؟

4۔ پاکستانی آم ساری دنیاں میں مشہور ہوں گے۔

5۔ ہم روز سکول جائیں گے۔

سوال 4: اپنے سکول کے ہیڈ ماسٹریا ہیڈ مسٹر یس کو درخواست لکھیں کہ سکول کی کی لیب میں مزید کیمپیوٹر رکھے جائیں۔

بخد مت جناب ہیڈ ماسٹر صاحب گورنمنٹ پرائمری سکول غریب آباد

جناب عالی!

گزارش کی جاتی ہے کہ ہمارے سکول کی کیمپوٹر لیب میں کیمپوٹرکی تعداد کم ہے جبکہ طلبہ کی تعداد زیادہ ہے۔طلبہ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اور موثر تدریس کے لیے ضروری ہے کہ لیب میں کیمپوٹرکی تعدا د زیادہ کی جائے۔

لہذا التجا ہے کہ کیمپوٹر لیب میں مزید کیمپوٹر شامل کیے جائیں۔

آپ کی بڑی مہربانی ہو گی۔

آلعارضـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مورخہ : 6-6-2019

آپ کا تابیدار شاگرد

قاسم علی

 

 

پاکستانی رسم ورواج

مشق

 

سوال 1: درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔

1۔ پاکستان کی ایسی دورسومات کا ذکر کریں جو تمام صوبوں میں مشترک ہیں۔؟

جواب: پاکستان میں مشترک رسومات میں مہمان نوازی اور شادی بیاہ اورعیدین ہیں۔

2۔ پنجاب کے لوگوں کے رہن سہن کے کیاطریقے ہیں؟

جواب: پنجاب کے لوگ زیادہ تر ملنسار، مہمان نواز اورپحنتی ہیں۔ زیادہ لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ انکی پسندیدہ غذا

ساگ ،مکھن ،لسی اور سبزیاں ہیں۔ شادی بیاہ دھوم دھام سے مناتے ہیں۔

3۔ بلوچستان میں زیادہ تر لوگ کیسی زندگی بسر کرتے ہیں؟

جواب: بلوچستان کے رہنے والے بہادر، جفاکش اور قدرے سخت کوش ہیں بعض لوگ خانہ بدوش ہیں۔ عورتیں بہت پردہ کرتی ہیں۔ بلوچ روایت پسند لوگ ہیں وہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں۔

4۔ سندھ کے لوگوں کی دو خوبیاں بیان کریں۔؟

جواب: سندھ کے لوگ زیادہ تر صوفیائے کرام سے محبت کرنے والے ہیں۔ لوگ زیادہ ترسند ھی ٹوپی پہنے ہیں۔ مہمانوں کوا کثر اجرک کا تحفہ دیتے ہیں۔ عورتیںر نگین دھا گوں سے کڑھائی کی ہوئی چادریں بنتی ہیں۔

5۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کی پسندیدہ خوراک کونسی ہے؟

جواب: خیبر پختونخوا کے لوگوں کی پسندیدہ خوراک چپل کباب بُھنا ہوا گوشت اور قہوہ ہے۔

سوال 2: درج ذیل الفاظ کے معنی لُفت میں سے تلاش کریں اور پھر اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

 

الفاظ

معنی

جملے

دھوم دهام

جوش جزبہ

پنجاب کے لوگ شادی دھوم دھام سے مناتے ہیں

رنگا رنگ

قسما قسم

شادی میں رنگارنگ پروگرام کیے جاتے ہیں

پُرتکلف

قیمتی

 مہمانوں کوپُر تکلف کھانے دیے جاتے ہیں

کمو بیش

کم از کم

پاکستان میں کم وبیش لوگ نقل مکانی کرتے ہیں

منفرد

خاص

 شادی میں منفرد کپڑے پہنے جاتے ہیں۔

 

 

سوال 3: درج ذیل جملوں کو فعل ماضی میں تبدیل کریں۔

جملے فعل ماضی

بلوچستان کے لوگ مہمانوں کی خدمت کرتے ہیں۔ بلوچستان کے لوگ مہمانوں کی خدمت کرتے تھے۔

صوبہ سندھ کے رہنے والے مہمانوں کوتحفے دیتے ہیں۔ صوبہ سندھ کے رہنے والے مہمانوں کوتحفے دیتے تھے۔

پنجابی لوگ اپنے مہمانوں کا بحد احترام کرتے ہیں۔ پنجابی لوگ اپنے مہمانوں کا بحد احترام کرتے تھے۔

خیبرپختونخوا کے لوگ مہمانوں پر جان بھی قربان کرتے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے لوگ مہمانوں پر جان بھی قربان کرتے تھے۔

پاکستان کے لوگ صوفیائے کرام سے محبت کرتے ہیں۔ پاکستان کے لوگ صوفیائے کرام سے محبت کرتے تھے۔

 

سوال 4: درج ذیل جملوں میں سے خطاب، لقب ، کنیت، عُرف اورتخلص کی نشاندہی کریں۔

1۔ نبی اکرم ﷺ کولوگ صادق کہہ کر پکارتے تھے۔( لقب۔ صادق)

2۔ میر تقی میر اردو زبان کے بہت بڑے شاعر تھے۔ (تخلص۔ میر)

3۔ میجر عزیز بھٹی کو بہادری کی وجہ سے نشان حیدر کا اعزاز ملا۔ (خطاب، نشان حیدر)

4۔ بعض بسوں پر لکھا ہوتا ہے پپو یارتنگ نہ کر (عرف ، پپو)

5۔ حضرت ابوہریرہ بڑے پشہورصحابی ہیں۔ (کنیت ابوہریرہ)

 

سوال 5: درج ذیل جملوں کونفی جملوں میں بدل دیں۔

مثبت جملے:

1۔ کسانوں نے کھیتوں میں ہل چلایا۔

2۔ طلبہ نے فٹ بال کا میچ کھیلا۔

3۔ دیهاتی لوگ سادہ زندگی بسر کرتے ہیں۔

4۔ احمد نے غریبوں کی مد د کی۔

منفی جملے:

1۔ کسانوں نے کھیتوں میں ہل نہیں چلایا۔

2۔ طلبہ نے فٹ بال کا میچ نہیں کھیلا۔

3۔ دیهاتی لوگ سادہ زندگی بسر نہیں کرتے۔

4۔ احمد نے غریبوں کی مد د نہیں کی۔

 

درخواستیں

 

بیماری کی چھٹی کی درخواست

بخدمت جناب ہیڈماسٹر صاحب گورنمنٹ پرائمری سکول ڈیرہ

جناب عالی!

مودبانہ گزارش ہے کہ فدوی کل رات سے سخت بخار میں مبتلا ہے اور سکول آنے سے لاچار ہے اس لئے مہربانی فرماکرفروری کوایک یوم کی رُخصت عنایت فرمائیں۔

آپ کی عین نوازش ہوگی

العارضــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مورخہ: 14-6-19

آپکا تابع دار شاگرد

قاسم علی جماعت پنجم

 

ضروری کام کی درخواست

 

بخدمت جناب ہیڈماسٹر صاحب گورنمنٹ پرائمری سکول ڈیرہ

جناب عالی!

مودبانہ گزارش ہے کہ فدوی کا آج ایک بہت ضروری کام ہےجس کی وجہ سے فدوی آج سکولنہیں آ سکتا۔ اس لئے مہربانی فرماکرفروری کوایک یوم کی رُخصت عنایت فرمائیں۔

آپ کی عین نوازش ہوگی

العارضـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مورخہ 14-6-19

آپکا تابع دار شاگرد

قاسم علی جماعت پنجم

 

 

سکول سے سرٹیفکیٹ لینے کی درخواست

 

بخدمت جناب ہیڈماسٹر صاحب گورنمنٹ پرائمری سکول ڈیرہ

جناب عالی!

مودبانہ گزارش ہے کہ فدوی نے اسی سکول سے جماعت پنجم کا امتحان پاس کیا ہے اور اب جماششم میں داخلہ لینا چاہتا ہے اس لئے مہربانی فرما کر فروری کو جماعت پنجم کا سرٹیفیکیٹ عطا فرمادیں تا کہ فدوی جماعت ششم میں داخلہ لے سکے۔

آپ کی عین نوازش ہوگی

العارضـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مورخہ : 16-6-19

آپکا تابع دار شاگرد

قاسم علی جماعت پنجم

 

 

مضامين

 

ہماراسکول

ہمارے سکول کا نام گورنمنٹ پرائمری سکول ڈیرہ ہے۔ہمارااسکول پختہ سڑک کے کنارے پر واقع ہے۔ ہمارے سکول میں چار کمرے اور بڑا برآمدہ ہے۔ ہمارے سکول کا صحن پکی اینٹوں کا بنا ہوا ہے ان کے درمیان میں چمن ہے۔ چمن کے در میان تالاب ہے جس میں پانی کا فوارہ لگا ہوا ہے۔ ہمارے سکول کے صحن کے گرد کیاریاں ہیں۔ جس میں رنگ برنگے گلاب کے پھول ہیں۔ ہمارے سکول میں بجلی اور پانی بھی ہے۔ ہمارے سکول میں چار اساتذہ اور ایک چوکیدار ہے ہمارے اساتذہ بہت محنتی ہیں۔ ہمارے سکول میں کھیلنے کے لیے ایک بڑا گراؤنڈ بھی ہے۔ ہمارے سکول میں تقریبا 150 طالب علم تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ مجھے اپنے سکول اور اساتذہ کرام بہت اچھے لگتے ہیں۔

 

ہمارا گا ؤں

ہمارے گاؤں کا نام ------ ہے ۔ ہمارا گاؤں ڈیرہ اسماعیل خان سے سے تقریبا چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے یہ سڑک کے کنارے واقع ہے۔ ہمارے گاؤں کے زیادہ تر لوگ زمیندار ہیں جبکہ کچھ لوگ ملازمت پیشہ اور تجارت پیشہ ہیں۔ گاؤں کے لڑکے اورلڑکیاں پرائمری تعلیم گاؤں میں حاصل کرتے ہیں۔ جبکہ باقی تعلیم کے لیے شہر جاتے ہیں۔ گاؤں کے مغرب میں نہہ بنتی ہے جو تمام کھیتوں کو سیراب کرتی ہے۔ ہمارے گاؤں میں بجلی اور ٹیلی فون کی سہولت موجود ہے۔ گاؤں میں سرسبز کھیت اور بڑے بڑے درخت ہیں ۔ گندم،چاول ، گنا، چقندر یہاں کے اہم فصلیں ہیں گاؤں کی سرسبز فصلیں اور درخت ماحول کی آلودگی کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

 

 

كہانیاں

 

اتفاق میں برکت ہے

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کسان کے تین بیٹے تھے۔ وہ آپس میں ذراذرسی بات پڑلڑتے تھے۔ کسان کو بڑی فکرتھی کہ اگر میں مر جاؤں تو یہ کیا کریں گے۔ اس نے ایک ترکیب سوچی ۔ اس نے ایک بیٹے سے کہا کہ لکڑیوں کا ایک بنڈل لے آئے کسان نے باری باری سب بیٹوں سے بنڈل توڑنے کو کہا لیکن کوئی نہ توڑ سکا پھر کسان نے بنڈل کھول دیا اور سب چھوٹے بیٹے سے ایک ایک لکڑی توڑنے کو کہا تو اس نے آسانی سے تام لکڑیاں توڑ ڈالیں۔ کسان نے بچوں سے کہا کہ اگرتم لکڑیوں کی طرح اتقاق میں رہوگے۔ توتمہیں کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا اوراگر اکیلے اکیلے رہو گے تودشمن ان لکڑیوں کی طرح آسانی سے تمہیں ختم کر سکتا ہے ۔ کسان کے بیٹوں نے باپ کی باتوں پر عمل کیا اور اسکے بعد ہمشہ آپس میں اتفاق کے ساتھ رہنے لگے۔

نتیجہ: اتفاق میں برکت ہے۔

 

پیاسا کوا

ایک دفعہ کا زکر ہے- ایک پیاسا کوا تھا وہ پانی کی تلاش میں ادھر ادھر پھر رہا تھا- جب وہ کسی باغ کے پاس پہنچا تو پیاسے کوے کو وہاں ایک جگہ پانی کا مٹکا پڑا نظر آیا-یہ دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا لیکن یہ دیکھ کر مایوس ہوا کہ پانی بہت نیچے فقط مٹکے کی تہہ میں تھوڑا سا ہے –

اس کے ذہن میں یہ سوال آیا کہ وہ پانی کو کیسے اوپر لائے اور اپنی چونچ کو تر کرے –

اچانک ہی اس کے ذہن میں کچھ ترکیب آئی اور وہ آس پاس سے کنکریاں دھوندے لگا –اور وہ کنکریوں کو ایک ایک کرکے اٹھاتا اور ان کو مٹکے کے اندر ڈالتا گیا – اس طرح کنکر ڈالتے ڈالتے صبح سے شام ہوگئی –

وہ بہت تھک گیا اور وہ نڈھال ہو کر گر پڑا- وہ تھوڑٰی دیر بعد اٹھا اور مٹکے کو دیکھا تو مٹکے پر پانی اوپر آگیا اور اس طرح اس نے پانی پیا اور اڑ گیا –

 

 

لالچ بُری بلا ہے

کسی گاؤں میں ایک بہت غریب بوڑھی عورت رہتی تھی۔ روزانہ کھیتوں میں کام کرتی جس سے روزانہ بہت تھوڑے پیسے مل جاتے۔ایک دن اس کے پاس بہت سارے پیسے اکٹھے ہوگئے اس کو بہت بھوک لگ رہی تھی اس نے سوچا بازار سے جاکرمرغی لاتی ہوں۔ سب مرغیاں بہت قیمتی تھیں۔ وہ ایک دکان پر گئی اس نے دکان والے سے کہا مجھے دوسو روپے والی مرغی دے دو۔ اس آدمی نے اسے گندی سی مرغی دے دی۔ وہ مرغی لے کرگھرآئی اور اس کو صاف ستھرا کیا۔ صبح ہوئی تواس نے مرغی کے گھرمیں دیکھا تومرغی نے سونے کا انڈا دیا تھا۔ وہ بہت خوش ہوئی۔ اس طرح روزمرغی انڈا دیتی۔ ایک دن اس عورت نے سوچا۔ میں اسے مارکراس کے اندر سے سارے انڈے نکال لوں ، پھراس نے سوچا کہ میں اسے مرغیاں ذبخ والے کے پاس جاؤں گی پھراس نے کہا نہیں اگراس کو پتا چل گیا کہ یہ سونے کا انڈا دیتی ہے تو وہ سارے انڈے نکال کر اپنے پاس رکھ لے گا۔ اس نے سوچا میں خودی ہی اس کوذبح کر لوں گی۔صبح ہوئی تومرغی نے انڈا نہ دیا۔ اس نے اس کوذبح کردیا لیکن اس میں سے کچھ نہ نکلا۔ وہ بہت پریشان ہوئی۔ جب وہ گھرگئی توجوسارے انڈے بھی غائب ہوگئے اور وہ پھر سے غریب ہوگئی۔

نتیجہ : سچ ہے کہ لالچ بُری بَلا ہے۔